بدھ، 1 اگست، 2012

Exploitation in the name of Muslim Killings in Burma,

ہم پاکستانیوں کا المیہ یہی ہے کہ ہم انتہائی جزباتی قوم ہیں ہمیں بس یہ پتا چلنا چاہئے کہ کب کہاں اور کیسے کسی مسلمان پر ظلم ہوا ہےاور پھر ہمارا ردعمل چیک کیجیئے
خبر کی تصدیق وہ کون کرے ہمیں تو بس نعرے لگانے سے مطلب ہی
یہ بتاو کس کے خلاف اور کب لگانے ہیں۔
گو امریکہ گو سے برما تک یہی کہانی ہے بس جزبات صرف جزبات۔
حالیہ برما میں ہونے والے فسادات کے بعد پاکستان میں کچھ ایسی خبریں آئیں کہ برما میں بدھ مت کے ماننے والوں نے مسلمانوں کو بدھ مت اختیار نہ کرنے کی وجہ سے ان کا قتل عام شروع کر دیا ہے۔
اور مسلمانوں کے جزبہ ملی، غیرت ملی اور نجانے کون کون سے جزبات کو چیلنج کر کے ابھارا گیا کہ وہ اس کے خلاف احتجاج کریں
تصویریں شئر کی گئیں میڈیا کو وہ تصاویر نہ دکھانے پر نامردی اور امریکی شاگردی کے طعنے دئے گئے۔
سبحان اللہ، ہمارا ایمان بھی نا کچھ دوغلوں کے فتووں سے فورا متاثر ہو جاتا ہے ،
کسی نے یہ بتایا کہ برما میں بدھ مت اور مسلمانوں کے درمیان فساد جو چھڑا اس کی اصل وجہ کیا تھی؟
وہ کون تھے جنھوں نے بدھ مت کی ایک راہبہ کے ساتھ اجتمائی زیادتی کی اور اسے قتل کر دیا؟
ان تین لوگوں کا مزہب کیا تھا؟
زیادتی اور قتل کی اسلام میں سزا کیا ہے؟
کیا ہم نے جاننے کی کوشش کی کہ قصہ شروع کہاں سے ہوا ، نہیں جناب ہم نے تو سڑکوں پر نعرے لگانے ہیں تو ہم کیوں سوچیں سوچے وہ جس نے ہمارے نعرے سننے ہیں، یسے بھی گھر میں بجلی نہیں ہوتی، ملک میں روزگار نہیں ہوتا، غصہ کہیں تو نکالنا ہوگا، چلو غیر مسلموں کے خلاف نعرے لگا کر نکال لیتے ہیں،
فرسٹریشن بھی کم ہوگی اور ثواب بھی ملے گا۔
ہم نے گناۃ و ثواب کو اتنا سستا کیں سمجھ لیا یہ ایک الگ موضوع ہے۔
بات ہو رہی ہے برما کے حالات پر، ہونا یہ چاہئے تھا کہ ہم تجزیہ کر کے عقلی فیصلے لیتے،
امت کا دباو کراچی، لاہور اور اسلام آباد کی سڑکوں کے بجائے دلائی لامہ پر ڈالتے کہ وہ اپنے پیروکاروں کو منع کرے ہم اپنوں کو روکتے ہیں۔
امت کا دباو بنگلہ دیش کی حکومت پر ڈالتے کہ وہ ان تمام مسلمانوں کے لئے سرحدیں کھول دے جن کو برما کی حکومت اپنا شہری تسلیم نہیں کرتی، تاکہ وہ فسادات کی نظر نہ ہو سکیں۔
لیکن نہیں جناب ہم نے تو صرف جعلی تصویریں دیکھ کر سڑکوں پر نعرے لگانے ہیں،
نفرتوں کو ہوا دینی ہے،
اسلئے ہمارے لئے یہ پرانی تصاویر ہی کافی ہیں۔
ہاں جس طرح میانمار میں بدھ مت کے کچھ شرپسندوں نے بدلے کی خاطر ایک بس میں سے 10 مسلمان اتار کے انہیں شہید کیا ایسا واقعہ اگر کراچی، کوئٹہ یا گلگت میں ہو تو شور نہیں مچنا چاہئے
کیونکہ وہاں آگ لگانے والے غیر مسلم نہیں تھے۔
ملک میں بھوک بھت ہے سو دھوکہ کھاو
اور جیتے جاو