پیر، 30 ستمبر، 2013

امن کی آشا اور بھارتی بھاشا

سیانے سچ کہتے ہیں بنیا ،بنیا ہوتا ہے نا اس کی عادت بدلتی ہے نا فطرت نہ ہی اس کا بغض مرتا ہے۔
آج کل انڈیا اور پاکستان کے مابین امن کی آشا تلاش کی جا رہی ہے اور آشا ہے کہ پوری نہ ہونے کی قسم کھائے بیٹھی ہے، اور بیٹھنا بنتا بھی ہے کیونکہ آشایئں تب ہی پوری ہوتی ہیں جب نیتیں صاف ہوں اور یہاں تو صاف کیا نیت تک کا نام و نشان ناپید ہے۔ جس کا عملی مظاہرہ امن کی آشا کے بیچ ایک بھارتی "نمونے" نما "چیز" نے کیا۔
جانے وہ کون سی مجبوریاں ہیں جو اس ڈرامے کو رچانےپر مائل ہیں ، جب وہاں سے بات ہو رہی ہے کہ ہمیں پاکستانیوں کی ضرورت نہیں تو صحیح ہے ان کی بات مان لو حرج کیا ہے؟
پاکستان کی آزادی سے اب تک جو بھی بھارتی اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان کے ساتھ کیا ہے وہ تجربہ کافی نہیں؟
کشمیر سے سیاچن تک، اگرتلہ سے بنگلہ دیش تک، پانی سے بلوچستان تک، سمجھوتہ ایکسپریس سے دوستی بس تک بھارتی کیا ثابت کرتے رہے ہیں؟
مگر کیا کریں جی ہم ٹہرے غلام ابن غلام ابن غلام، آقا نے کہا دوستی کرو ہم نے کہا حاضر جناب مگر یہ کہنا بھول گئے کہ جناب والا جس ھاتھ سے ھاتھ ملانا ھے پہلے وہ تو لے آئیں، یہ اکیلا ھاتھ کسی کو مکا تہ مار سکتا ہے مصافحہ کیلئے بنییے کا ماننا ضروری ہے۔
بنئے کو کیا چاہئے پاکستان کی منڈی تک رسائی بس؟
وہ تو ویسے بھی مل رہی ہے اب کیا؟
امن کی آشا کے نام پر مزاق کو اب بند ہونا چاہئیے ، کیونکہ اس امن کی آشا سے امن آئے نہ آئے نفرتیں ضرور بڑھیں گی۔


Aman ki asha Sheikh Rasheed Reply by hotspotpakistan