بدھ، 12 اپریل، 2017

خود کلامی، کامیابی

 کامیابی ہے کیا؟
کامیابی کہتے کسے ہیں؟
کامیابی ہوتی کیا ہے؟
 یہ سوال ناگ کی طرح پھن اٹھائے میرے سامنے جھومتے رہتے ہیں اور۔۔۔۔ میں اس نہ ٹہرنے والے جھومتے پھن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواب دینا چاہتا ہوں وہ جواب جو میری سمجھ میں آتا ہے وہ جواب جو مجھے مطمئین کر سکتا ہے چونکہ ان سوالوں کو میرے صرف جواب چاہئیں ان جوابوں کا صحیح اور غلط ہونے کا تعلق میری عقل میرے علم میرے تجزیئے اور میرے مشاہدات سے جڑا ہے۔ میں نے کہا،
 ابے او پھن!
 سن!
 کامیابی  ک ا م ی ا ب ی سات حروف کا مجموعہ ہے
میں چاہوں تو ان حروف کے اوزان کو جمع کر کے ایک مرکب تیرے منہ پر مار دوں لیکن میں اس سے مطمئن نہیں ہونگا اس لئے میں اس سات حرفی مجموعے کو کچھ درجات میں بانٹ دیتا ہوں
 خیال رہے بانٹ رہا ہوں تقسیم نہیں کر رہا۔                      

پہلا درجہ جو میرے سامنے آتا ہے اس کا تعلق زہنی سکون سے ہے اب تو پوچھے گا کہ ذہنی سکون کا مطلب کیا ہے؟
لیکن تو کیوں پوچھے گا مطمئن تو میں خود کو کر رہا ہوں ۔
میرے نزدیک ذہنی سکون کا سادہ اور آسان سا مطلب ہے کہ ذہن ہر قسم کے خوف سے، غصے سے اور شرمندگی سے آزاد ہو۔
یہ احساسات آپکے ذہن کو اس قابل بناتے ہیں کہ آپ ذہنی آزادی حاصل کرسکیں
خوف ہے تو ذہن قید میں ہے بے سکون ہے
غصہ ہے تو ذہن قید میں ہے بے سکون ہے
 اور اگر اپنے کئے گئے کسی عمل پر شرمندگی ہے تو ذہن قید میں ہے بےسکون ہے۔

 خوف کس بات کا؟
 آنے والے نامعلوم کا؟
 ارے میاں! جب آنے والے کی سمت نہیں پتہ تو خوف کاہے؟
جب آنے والے کی سمت نہیں پتہ تو دھڑکا کاہے؟
 اور جب آنے والے نامعلوم کا نقصان نہیں معلوم تو پھر یہ حساب کتاب کاہے؟

 میرا وجدان مجھ سے کہتا ہے کہ کچھ خوف ماضی سے بھی تعلق رکھتے ہیں ماضی والے قضیے کو بھی چھیڑیں گے لیکن غصے کے بعد چھیڑیں گے بس ایک جملہ اپنے ہی منہ پر مارنے کی جسارت کرتا ہوں "جو گزر گیا اگر اس کے گزرنے کے باوجود نظام تنفس قائم ہے تو بھائی گزرنے والے نے تجھے نقصان کیا دیا؟"
 اس سے خوف کیسا؟
وہ جتنا بھی بڑا جتنا بھی طویل جتنا بھی تھکا دینے والا سلسلہ ہو مرحلہ ہو لمحہ یو وہ گزرنے کے باوجود گر ذہن کام کر رہا ہے تو اس کا مطلب صرف اتنا ہے کہ وہ دوبارہ پلٹ کے بھی آتا ہے تو مجھ میں اس کو برداشت کرنے کا حوصلہ موجود ہے تو پھر خوف کیسا؟

غصہ کیا ہوتا ہے؟
ایک جزباتی عمل، کچھ جزباتی ساعتیں؟ ان کو طاری کیا تو کیا کیا؟
وقتی لمحات میں جی کر کیا کرنا ہے
مانتا ہوں غلط پہ غصہ آنا نارمل ہے لیکن اس غصے میں زندہ رہنا قطعی نارمل نہیں اس لئے پائین غصے گنجائش تو آپکی بھی نہیں بنتی                      

 اب آتے ہیں شرمندگی کی جانب یہ شرمندگی کا منہ زور اتھرا گھوڑا  سرپٹ سرپٹ سرپٹ دوڑ رہا ہے اس کی لگام کدھر ہے؟ پھڑ لی!
 کس بات پہ شرمندگی گزرے کل پہ یا گزرے لمحے ہر؟
 اگر غلط کیا بھی تھا تو معافی و استغفار کی گنجائش ہے تو کوئی شرمندگی کیوں پالے؟
 چل میرے گھوڑے تو بھی ریس ہوجا!

غصہ گیا خوف گیا شرمندگی گئ کامیابی کا پہلا مرحلہ طے ہوا۔

کیوں جی ناگ جی؟ مزہ آ رہا ہے؟
 تمھیں کیوں آئے گا؟ مطمئن تو میں خود کو کر رہا ہوں۔

 دوسرے مرحلے کو لاؤں؟
 اجازت ہے؟
تم سے اجازت کیوں مانگ رہا ہوں مطمئن تو میں خود کو کر رہا ہوں۔

دوسرے مرحلے پر جسمانی صحت کو جگہ دیتا ہوں۔ ذہنی سکون مل گیا اب جسم کو بھی چست و توانا ہونا چاہئے کیونکہ جسم اگر چست و توانا نہیں ہوگا تو زندگی سے لطف اندوز ہونا کیسے ممکن ہے؟
چلو میاں ڈنڈ پیلو قدرت کی عطا کردہ مزے دار غذاؤوں سے لطف اندوز ہو۔

 تیسرے مرحلے میں میرا کہنا یہ ہے کہ آپ کی زندگی میں کوئی عمدہ مقاصد و خیالات موجود ہوں۔
 کیا آپ بغیر واضح خیال کے کسی مقصد کا تعین کر سکتے ہیں؟
میرے خیال میں میرا وجدان یہ کہتا ہے کہ ایسا ممکن نہیں کہ آپ کی زندگی کا کوئی واضح مقصد نہ ہو اور آپ کامیاب ہو سکیں، مقصدیت ضروری ہے چھوٹی یا بڑی بحث یہ نہیں ہے مقصدیت ضروری ہے آپ مشہور ہونا چاہتے ہیں؟ اور آپکے خیال میں آپکے اندر وہ قابلیت موجود ہے جو آپکو آپ کے مقصد کی سمت میں دھکیل سکیں تو آپ کو کامیاب ہوتے ہوئے کون روک سکتا ہے؟
 واضح مقصد اور واضح خیالات کے بغیر کامیابی صرف ایک خواب ہو سکتی ہے تعبیر نہیں۔

 چوتھا مرحلہ سن! قابلیت
۔قابلیت ہے چوتھا مرحلہ
اگر مقصد کو پانے کے قابل نہیں ہو تو مقصد کو پانے کے قابل بنو۔
 قابلیت کسی کے باپ کی میراث نہیں قابلیت پر تیرا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور کا قابلیت کے در کھولتے چلے جاو کہیں علم کی ضرورت پڑے علم لو کہیں ہنر کی ضرورت پڑے ہنر لو کہیں صبر کی ضرورت پڑے صبر لو کہیں قدر کی ضرورت پڑے قدر کرو، کیونکہ قابلیت اس زینے کا نام ہے جس پر خیال و مقصد کے گھوڑے پر سوار ہو کر کامیابی کی منزل تک پہنچا جا سکتا ہے۔
 ہاں!!!
 گھوڑے پر بیٹھنے کے لئے جسمانی صحتمند ہونا ضروری ہے خیالات کی دھندلاہٹ پر قابو پانے کے لئےذہنی آسودگی ضروری ہے۔

 یوں میں یہ چار مرحلے سمیٹ کر سوالوں کے اے ناگ کامیابی کی چھوٹی تعریف تیرے منہ پر مارتا ہوں اب زرا پھن کو نیچے کر لے کیونکہ میں اس پوری تحریر میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ مجھے خود پر یقین ہے اور اگر مجھے خود پر یقین ہے تو تیری پھنکاریں میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں میں خود کو خوف غصے اور شرمندگی سے آزاد محسوس کرتا ہوں میرا ذہن قید میں نہیں رہا۔

 تو اے سوالوں کے ھجوم تیرا یہ باہر نکلتا پھن میرے لئے فن تو ہو سکتا ہے میری کامیابی کے راستے میں رکاوٹ نہیں۔


چل کٹ لے اور سن جاتے جاتے ایک تحفہ تو لیتے جا ایک کسی ہوئی پپی اور ایک منا بھائی والی جھپی۔