گیلانی کی نا اہلی اور ارسلان افتخار کے کیس میں یوں تو کوئی رابطہ نہیں لیکن کیا کریں جیسے چیف صاحب لٹھ لے کے گیلانی حکومت کے پیچھے پڑے تھے اور گیلانی حکومت جیسے چیف صاحب کے احکامات کی دھجیاں اڑانے میں مصروف تھے اس جزباتی رومانس کا نتیجہ تو نکلنا تھا۔ ایک طرف وکلاء برادری کی طرف سے یہ شور کہ ارسلان افتخار کیس کے پیچھے حکومت ہے اور دوسری طرف اس کیس کی سماعت کے دوران ھی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف عدلیہ کا فیصلہ کوئی تعلق تو ہے باس۔
بھلا ھو اس نورا کشتی کا کہ سنسنی پھیلانے والوں کو بے لاگ اور بے باگ جزبات کے لئے موضوع دے گئی اب حامد میر ہو کہ مبشر لقمان سب کا چورن بکے گا اور خوب بکے گا گیلانی کی سیاسی خودکشی میڈیا کو ایک نیا موضوع دے گئی اب ڈور ہو گی کہ کون پہلے گیلانی صاحب کا خصوصی انٹرویو کر کے ریٹنگ بڑھائے گا اور عوام کے سامنے نئے انکشافات لائے گا جس کی تصدیق ایک اور موضوع گفتگو ہوگی جو اگلے الیکشن تک ہوتی رہے گی۔
ہاں اگر اس بیچ قوم کے بنیادی حقوق کی خبر دب جائے تو حرج کوئی نہیں کیونکہ آزاد عدلیہ کی طرح آزاد میڈیا بھی جانتا ہے کہ اس قوم کا پانی بجلی اور گیس کے بغیر تو گزارا ہے مگر سیاست کے بغیر نہیں۔
میڈیا کی دکان پر تبصروں کے پکوان پکیں گے اور عوام خیالی فلاحی سلطنت کے خواب دیکھیں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں